گزشتہ چند ہفتوں کے دوران پاکستان میں سوشل میڈیا پر “فلسطین کی فتح ہوگی” کا نعرہ ایک مؤثر آواز اور عوامی جذبات کی علامت بن چکا ہے۔ ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر لاکھوں صارفین اس نعرے کے ذریعے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ ٹرینڈ نہ صرف ایک سیاسی مؤقف کی نمائندگی کرتا ہے بلکہ یہ پاکستانی عوام کے ضمیر اور انسانی ہمدردی کی گواہی بھی ہے۔
فلسطین کے حق میں پاکستانی عوام کا جذبہ
پاکستانی عوام نے ہمیشہ فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے۔ چاہے وہ جلسے ہوں، ریلیاں ہوں یا بین الاقوامی کانفرنسز، پاکستان کی ریاستی اور عوامی سطح پر فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ایک مستقل روایت رہی ہے۔ تاہم حالیہ دنوں میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بڑھتے ہوئے حملوں اور معصوم جانوں کے ضیاع نے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو مزید متحرک کر دیا ہے۔
نوجوان نسل کی قیادت میں ڈیجیٹل تحریک
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ڈیجیٹل تحریک کی قیادت نوجوان نسل کر رہی ہے۔ طلبہ، فنکار، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور عام شہری یک زبان ہو کر “فلسطین کی فتح ہوگی” کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔ انسٹاگرام اسٹوریز، ٹوئٹر ہیش ٹیگز، اور ویڈیوز کے ذریعے یہ پیغام دنیا بھر تک پہنچ رہا ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
ٹرینڈ کا پیغام اور اثر
“فلسطین کی فتح ہوگی” صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ امید، مزاحمت اور انصاف کا اعلان ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پاکستانی قوم ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے میں کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ اس نعرے کے تحت نہ صرف آن لائن مظاہرے ہو رہے ہیں بلکہ کئی شہروں میں زمین پر بھی جلسے، واکس، اور کانفرنسز منعقد کی جا رہی ہیں۔
نتیجہ
پاکستانی سوشل میڈیا پر “فلسطین کی فتح ہوگی” کا ٹرینڈ نہ صرف ایک وقتی ردعمل ہے بلکہ یہ ایک جاری تحریک کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جدید دور میں سوشل میڈیا صرف رابطے کا ذریعہ نہیں بلکہ عوامی رائے عامہ کی طاقتور نمائندگی کا ایک مؤثر پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ پاکستان کے عوام فلسطینی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کی آواز دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔