یہ واقعہ ایک ایسے طبقے کی صدائے احتجاج ہے جسے ہمارے معاشرے میں اکثر نظرانداز، محروم اور غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے — خواجہ سرا کمیونٹی۔ اسلام آباد کے I-8 سیکٹر میں پولیس کے مبینہ ناروا رویے سے تنگ آ کر ایک خواجہ سرا احتجاجاً برہنہ ہو کر سڑک پر نکل آیا۔ یہ نہ صرف ایک دل دہلا دینے والا منظر تھا بلکہ ریاستی اداروں کی بے حسی کا بھی واضح ثبوت۔
پولیس کے ناروا رویے سے تنگ خواجہ سرا کا برہنہ احتجاج — ایک خاموش طبقے کی گونجی ہوئی فریاد
اسلام آباد کے جدید اور حساس علاقے I-8 سیکٹر میں پیش آنے والا یہ واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب ایک خواجہ سرا، جو کہ مسلسل پولیس کی جانب سے ہراسانی، بدتمیزی اور بلیک میلنگ کا نشانہ بن رہا تھا، انصاف نہ ملنے پر ننگا ہو کر سڑک پر احتجاج کرنے پر مجبور ہو گیا۔
واقعے کی تفصیلات
عینی شاہدین کے مطابق، خواجہ سرا کئی دنوں سے I-8 پولیس کی زیادتیوں کے خلاف آواز بلند کر رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے اسے نہ صرف ہراساں کیا جاتا تھا بلکہ پیسے نہ دینے کی صورت میں جھوٹے مقدمات کی دھمکیاں بھی دی جا رہی تھیں۔ انصاف کی ہر در پر ناکامی کے بعد وہ خواجہ سرا بے بسی کی انتہا پر پہنچ کر احتجاج کا یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو گیا۔
معاشرتی بے حسی کا عکس
یہ واقعہ اس سنگین مسئلے کو اجاگر کرتا ہے کہ خواجہ سرا کمیونٹی آج بھی بنیادی انسانی حقوق، تحفظ اور عزت سے محروم ہے۔ پولیس جیسے ادارے، جو عوام کے محافظ ہونے چاہییں، جب کمزور طبقات پر ہی ظلم کرنے لگیں تو پھر عام شہری کہاں جائے؟ یہ احتجاج صرف ایک فرد کی نہیں، ایک پوری کمیونٹی کی چیخ تھی جو برسوں سے نظرانداز کی جا رہی ہے۔
ریاستی اداروں کا ردعمل
ابتدائی طور پر پولیس نے واقعے کو معمولی نوعیت کا قرار دینے کی کوشش کی، اور خواجہ سرا کی ذہنی حالت پر سوالات اٹھائے۔ لیکن جب سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہوئیں، تو انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ عوام نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی شفاف انکوائری کی جائے اور متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ہماری اجتماعی ذمہ داری
پولیس اصلاحات: پولیس اہلکاروں کو انسانی حقوق اور صنفی حساسیت کی تربیت دینا ناگزیر ہے۔ قانون کا یکساں اطلاق: خواجہ سرا کمیونٹی کو بھی وہی قانونی تحفظ ملنا چاہیے جو باقی شہریوں کو حاصل ہے۔ سماجی شعور کی بیداری: معاشرے کو خواجہ سرا افراد کو انسان، شہری اور برابر کا فرد تسلیم کرنا ہوگا۔
نتیجہ
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب انسان کا وقار مجروح ہو اور قانون خاموش تماشائی بن جائے، تو مظلوم کی فریاد سڑک پر احتجاج کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ خواجہ سرا کا یہ احتجاج ایک صدا ہے — کہ ہمیں جاگنا ہوگا، بدلنا ہوگا، اور ہر انسان کو اس کا حق دینا ہوگا، چاہے اس کی شناخت کچھ بھی ہو۔