ڈبل شاہ – پاکستان کا سب سے بڑا فراڈیا

ڈبل شاہ کا اصل نام سید سبطین شاہ تھا، جو صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ ایک عام سکول ٹیچر تھا، جس نے بعد میں ایسا مالیاتی دھوکہ دیا جس نے پورے پاکستان میں ہلچل مچا دی۔ ڈبل شاہ کا شمار پاکستان کی تاریخ کے بدنام ترین فراڈیوں میں ہوتا ہے۔

آغاز

سبطین شاہ نے اپنی “اسکیم” کا آغاز 2005 میں کیا۔ اس کا طریقہ واردات بہت سادہ تھا، مگر نہایت چالاکی سے ترتیب دیا گیا۔ وہ لوگوں سے پیسے لیتا اور 15 دن بعد وہی رقم “ڈبل” کر کے واپس کرتا۔ مثلاً اگر کوئی شخص اسے 1 لاکھ روپے دیتا، تو وہ 15 دن بعد اسے 2 لاکھ روپے دیتا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ جلد ہی ’ڈبل شاہ‘ کے نام سے مشہور ہو گیا۔

فراڈ کا طریقہ

ڈبل شاہ نے “پونزی اسکیم” کی طرز پر لوگوں سے سرمایہ اکٹھا کیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نئے سرمایہ کاروں سے پیسے لے کر پرانے سرمایہ کاروں کو ادا کرتا رہا۔ اس نے ہزاروں لوگوں سے اربوں روپے بٹورے۔ چونکہ وہ ابتدائی دنوں میں واقعی رقم واپس کرتا تھا، اس لیے لوگ اس پر اندھا اعتماد کرنے لگے۔ کئی افراد نے اپنی جمع پونجی، جائیدادیں، حتیٰ کہ زیورات تک فروخت کر کے اسے رقم دی۔

گرفتاری اور انجام

2007 میں حکومت نے ڈبل شاہ کے فراڈ کا نوٹس لیا اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے تحقیقات کا آغاز کیا اور پتہ چلا کہ اس نے تقریباً 110 ارب روپے کا فراڈ کیا ہے۔ عدالت نے بعد میں اسے عمر قید اور تمام اثاثوں کی ضبطی کی سزا سنائی۔

ڈبل شاہ کے خلاف مقدمے میں کئی سال لگے، مگر بالآخر انصاف ہوا۔ اس کے اثاثے نیلام کر کے نیب نے متاثرین کو کچھ رقم واپس کی، مگر نقصان کی مکمل تلافی ممکن نہ ہو سکی۔

نتیجہ

ڈبل شاہ کی کہانی ہمیں ایک اہم سبق دیتی ہے: کوئی بھی “جلدی امیر بنانے والی اسکیم” دھوکہ ہو سکتی ہے۔ لوگ جب لالچ میں آ کر عقل کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں، تو ایسے ہی فراڈیے ان کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ڈبل شاہ جیسے فراڈیے وقتی فائدہ تو دے سکتے ہیں، مگر انجام ہمیشہ بربادی پر منتج ہوتا ہے