پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی: ایک جائزہ

مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر عروج پر پہنچ گئی، جس کی وجہ 22 اپریل کو پاہلگام، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والا دہشت گرد حملہ تھا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کی ذمہ داری “دی ریزسٹنس فرنٹ” نے قبول کی، جسے بھارت نے پاکستان سے منسلک عسکریت پسند گروپ قرار دیا ۔

عسکری کارروائیاں اور جوابی حملے

7 مئی کو بھارت نے “آپریشن سندور” کے تحت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور پنجاب میں نو مقامات پر میزائل حملے کیے، جن کا ہدف مبینہ دہشت گردی کے مراکز تھے ۔ ان حملوں کے نتیجے میں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے مختلف شہروں پر ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن میں امرتسر بھی شامل تھا ۔

فضائی جھڑپوں میں دونوں ممالک کے جنگی طیارے شامل تھے، اور اطلاعات کے مطابق بھارت کے تین رافیل، ایک میگ-29 اور ایک سو-30 ایم کے آئی طیارے مار گرائے گئے ۔ پاکستان نے بھی اپنے ایک طیارے کے نقصان کی تصدیق کی ہے۔

سفارتی تعلقات اور معاہدوں کی معطلی

بھارت نے 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا، جس کے بعد چناب دریا میں پانی کے بہاؤ میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ۔ پاکستان نے اس اقدام کو جارحیت قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کیا اور تجارتی تعلقات معطل کر دیے ۔

جنگ بندی اور بین الاقوامی ثالثی

10 مئی کو امریکہ کی ثالثی سے دونوں ممالک کے درمیان فوری جنگ بندی کا اعلان کیا گیا ۔ تاہم، جنگ بندی کے باوجود سرحدی علاقوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت کو سراہا اور دونوں ممالک کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کی پیشکش کی ۔

نتیجہ

موجودہ صورتحال میں جنگ بندی نافذ ہے، لیکن دونوں ممالک کی افواج ہائی الرٹ پر ہیں۔ علاقے میں امن کے قیام کے لیے مستقل اور بامعنی مذاکرات کی ضرورت ہے